قصیدہ بُردہ شریف
عربی قصائد میں سے "قصیدہ بُردہ شریف" بہت مشہور ہے۔ قصیدہ کے معنی "مدح سرائی" اور "تعریف کرنے" کے ہیں۔ بُردہ کے معنی "دھاری دھار چادر" کے ہیں۔
اس قصیدے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مختلف انداز میں تعریف کی گئی ہے. اس قصیدہ کے خالق حضرت امام شرف الدین محمد بن سعید بصیری ہیں ۔ جو اپنے زمانے کے عاشقِ رسول تھے ۔ ان کا یہ قصیدہ بھی عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا زندہ و جاوید ثبوت ہے۔
جوانی کے عالم میں وہ امراء و سلاطین کے قصیدے لکھتے رہے مگر بعد میں اسے ترک کر کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح سرائی میں مشغول ہو گئے۔
ایک دفعہ آپ پر اچانک فالج کا حملہ ہوا ۔ علاج معالجہ کیا مگر کچھ بھی افاقہ نہ ہوا۔ بیماری جب طول پکڑ گئی تو دوست احباب سب ساتھ چھوڑ گئے یہاں تک کہ عزیز و اقارب تک بیزار ہو گئے۔ آخر ایک روز ان کے دل میں خیال پیدا ہوا کہ کیوں ناں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا مانگی جائے چنانچہ انھوں نے نہایت ہی بے بسی کی حالت میں یہ نعتیہ قصیدہ کہا اور بارگاہ ِ رسالت میں عقیدت مندی کے پھول پیش کیے اور پھر کچھ عرصہ تک یہی قصیدہ پڑھتے رہتے حتیٰ کہ ایک روز روتے روتے سو گئے ۔ خواب میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام بوصیری کے جسم پر ہاتھ پھیرا ۔ جب امام بوصیری بیدار ہوئے تو انہوں نے محسوس کیا کہ وہ بالکل تندرست ہو گئے ہیں اور ان کا مرض جاتا رہا ۔
یہ قصیدہ 660ھ میں لکھا گیا تھا اور 164 اشعار پر مشتمل ہے صدیاں گزرنے کے بعد بھی آج تک بالکل ایسے ہی محسوس ہوتا ہے کہ جیسے ابھی ابھی لکھا گیا ہے۔ اس قصیدہ میں ایک طرح سے درود شریف جیسی خصوصیات ہیں لہذا جو شخص اسے خلوصِ دل سے پڑھتا رہے اس میں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیدا ہو جاتا ہے ۔ اور اس کو روزِ محشر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب ہو گی۔
آئیڈیل کالج کے اساتذہ اور طلباءوطالبات نے قصیدہ بردہ شریف کے چار اشعار کو اردو, پنجابی اور انگریزی میں تراجم کے ساتھ پڑھنے کی ادنی سی کوشش ہے, اللہ قبول فرمائے.
آمین
0 Comments